جواب:
جب مسلمان غیرمسلم ممالک میں ملازمت کر رہے ہوں تو مجبوراً انہیں ایسے کام بھی کرنے پڑتے ہیں جو مشتبہ، مکروہ اور ناپسندیدہ ہوں۔ ایسے کام کرتے ہوئے انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔ جب تک کوئی اور کام نہیں ملتا یہ ملازمت جاری رکھیں، لیکن برتن دھوتے ہوئے احتیاطاً ہاتھوں پر گلوز چڑھا لیں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا مسلمان شراب خانے میں صفائی کی ملازمت کر سکتا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔