جواب:
خالی پڑے ہوئے پلاٹ پر کوئی زکوٰۃ نہیں۔ اگر اس میں کوئی چیز کاشت ہوتی ہے تو پیداوار پر عُشر دینا ضروری ہے یا اگر اس سے کرایہ وغیرہ موصول ہوتا ہے یا پلاٹ فروخت کیا جاتا ہے اس سے حاصل ہونے والی رقم نصاب میں شامل کی جائے گی اور اس میں سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ خالی پلاٹ پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔
آپ کے پاس موجود سونے، چاندی اور نقدی کو ملا کر کل مالیت اگر شرعی نصاب کے برابر بنتی ہے اور آپ سارا سال صاحبِ نصاب رہے ہیں تو اس پر زکوٰۃ کی ادائیگی ہوگی۔ کل کا اڑھائی فیصد زکوٰۃ نکال دیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔