جواب:
آپ کی بنائی گئی گیمز کے جائز یا ناجائز ہونے کا فیصلہ اس میں پائے جانے والے فیچرز کی بنیاد پر ہوگا۔ اگر اس میں کوئی چیز اسلام کے احکام، اسلامی تہذیب و تمدن، علاقائی ثقافت کے خلاف کوئی چیز نہیں ہے اور وہ ذہنی نشو ونما پر منبی ہے تو اسے بنانے اور استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے برعکس اگر کھیل بےحیائی اور فحاشی پر مشتمل ہو تو ایسی گیمز ڈیویلپ کرنا جائز نہیں ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے بےحیائی اور برائی کے کاموں میں تعاون کرنے سے منع کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ.
المائدة، 5: 2
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں تعاون کرو اور برائی و سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔