اگر مقروض اپنی خوشی سے اصل سے زائد دے تو اسکا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4255
میں نے اپنے بھائی کو کاروبار کے لیے ایک لاکھ (100000) روپے دیے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تجھے دو ہزار (2000) ہر ماہ خرچے کے لیے اپنی خوشی سے دوں گا تاکہ تیرا بھی کام چلتا رہے۔ وہ مجھے 6 7 ماہ سے 2000 دے رہا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سود تو نہیں؟

  • سائل: عثمان مشتاق اعوانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 03 جولائی 2017ء

زمرہ: قرض  |  مضاربت

جواب:
ہماری دانست میں اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ قرض کی اس رقم پر ہونے والے منافع میں مخصوص شرح سے اپنا حصہ طے کر لیں۔ اگر منافع زیادہ ہو تو اس شرح سے آپ کو حصہ بھی زیادہ مل جائے گا اور اگر منافع کم ہوگا تو آپ کا حصہ بھی اسی شرح سے کم ہو جائے گا۔ مجوزہ طریقہ‘ موجودہ طریقے سے کافی بہتر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔