جواب:
شدید غصے میں جب انسان اپنے ہوش و حواس کھو دیتا ہے اور اسے اپنے عمل‘ اس کے نتائج کا ادراک نہیں رہتا تو قانون، عقل اور شریعت اس بات پر متفق ہیں کہ اس وقت انسان پر احکام لاگو نہیں ہوتے۔ اگر آپ کے شوہر نے بھی ایسی ہی کیفیت میں طلاق دی تھی تو واقع نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس اگر غصہ شدید نہیں تھا اور آپ کے شوہر ہوش و حواس میں تھے تو طلاق واقع ہوچکی ہے۔ طلاق دیتے وقت ان کی کیا کیفیت تھی؟ اس کا فیصلہ آپ کے شوہر نے کرنا ہے اور اسی کے مطابق طلاق کے واقع ہونے یا نہ ہونے کا حکم ہوگا۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: کیا شدید غصے کی حالت میں طلاق کا پیغام (SMS) بھیجنے سے طلاق واقع ہوجائے گی؟
طلاق زبانی دی جائے یا لکھ کر‘ ہر دو صورت میں واقع ہوجاتی ہے۔ اگر بقائمِ ہوش و حواس شوہر نے زبانی طلاق دی ہے تو واقع ہوچکی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔