کیا تین وتر دو سلاموں‌ کے ساتھ ادا کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4270
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ یہاں‌ مسقط میں لوگ وتر کی تین رکعت پڑتے ہیں مگر 2 رکعت ایک ساتھ اور ایک رکعت الگ، کیا ایسے وتر کی نماز پڑھنا جائز ہے؟

  • سائل: میر محمد رفیقمقام: مسقط، عمان
  • تاریخ اشاعت: 29 نومبر 2017ء

زمرہ: نماز وتر

جواب:

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تین وتر دو سلاموں کے ساتھ پڑھنا جائز ہے، جبکہ احناف تین وتر ایک ہی سلام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ اس لیے تین وتر دو سلاموں کے ساتھ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے طریقہ کے مطابق ادا کیے جاتے ہیں۔ شوافع کے نزدیک وتر دو سلاموں کے ساتھ ادا کرنا افضل ہے۔ احناف کے نزدیک تین وتر ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا مسنون ہے۔ احناف کے دلائل جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

نمازِ وتر کی کتنی رکعات ہوتی ہیں اور اس کے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔