جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ.
اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو۔
الطَّلاَق، 65: 1
اس لیے حکمِ الٰہی کے مطابق مطلقہ کے لیے عدت گزارنا ضروری ہے۔ عدت کے ساتھ ازدواجی تعلق کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی، میاں بیوی کا تعلق چاہے سال بھر قائم نہیں ہوا اور طلاق ہو گئی تو پھر بھی عدت کی ایام گزارنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی دوسرا نکاح جائز ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔