جواب:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إنَّما الأَعمالُ بالنِّيَّات.
اعمال کا دار و مدار تو بس نیتوں پر ہے۔
بخاری، الصحيح، 1: 3، رقم: 1، بيروت، لبنان، دار ابنِ کثير اليمامة
عبادت کے ہر عمل کے لیے نیت کرنا ضروری ہے۔ نیت دل کے ارادے کو کہا جاتا ہے۔ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا بہتر ہے۔ تلاوت کے دران جب آیتِ سجدہ آ جائے تو سجدہ کیا جائے گا۔ یہ سجدہ کرنا نیت سے ہی ہوگا۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ امام صاحب مقتدیوں کو پہلے سے آگاہ کر دیں کہ فلاں رکعت میں سجدہ تلاوت ہوگا۔ یوں مقتدی نماز کی نیت کرتے ہوئے دل میں سجدہ تلاوت کی نیت بھی کر لے گا۔ سجدہ تلاوت کے لیے الگ سے الفاظ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔