جواب:
اگر یہ جملہ غیرارادی طور پر زید کی منہ سے نکلا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ ایسا کوئی لفظ نہیں بولنا چاہیے۔
اس کے برعکس اگر زید نے بقائم ہوش و حواس، جان بوجھ کر مذاق اڑانے کے لیے یہ جملہ بولا ہے تو اسے تجدید ایمان کرنا چاہیے اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو نیا نکاح بھی کرے اور اللہ تعالیٰ سے اس جرم پر معافی مانگے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔