جواب:
اپنے پاس موجود سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت کی کل مالیت جمع کریں، اگر کسی کو قرض دیا ہوا ہے اور اُس کی واپسی کا امکان ہے تو اسے بھی اس میں شامل کرلیں۔ تمام جمع شدہ اموال میں سے اتنی رقم منہاء (منفی) کر دیں جتنا آپ پر قرض ہے۔ اِس کے بعد جو کچھ بچ جائے اگر وہ نصابِ شرعی (ساڑھے سات تولہ سونے کی قیمت کے برابر) ہو تو آپ پر قربانی واجب ہے۔ قربانی کے وجوب کے لیے محض مالکِ نصاب ہونا کافی ہے، زکوٰۃ کی طرح نصاب پر پورا سال گزرنا شرط نہیں ہے۔
قربانی کے وجوب کی شرائط جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔