اگر نکاح میں لڑکی یا لڑکے کے بارے غلط معلومات دی جائیں تو نکاح کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4400
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ اگر رشتہ کرتے وقت اور نکاح کے وقت لڑکی جان بوجھ کر اپنی اصل عمر غلط بتائے اور نکاح نامہ میں بھی اس کا غلط اندراج کروائے۔ جبکہ شناختی کارڈ پر درج عمر حقیقی ہو اور نکاح نامہ پر درج عمر سے مختلف ہو۔ تو اس سلسلے میں کیا شرعی حکم ہوگا۔ جھوٹ کی بنیاد پر کئے گئے اس نکاح کی کیا شرعی حیثیت ہوگی۔ وضاحت فرمادیں۔ شکریہ۔ جواب بذریعہ ای میل ہی دیا جائے۔

  • سائل: محمد اقبالمقام: میانوالی۔ پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 22 ستمبر 2017ء

زمرہ: نکاح

جواب:

دو عاقل و بالغ مسلمان گواہوں‌ کی موجودگی میں عاقل و بالغ لڑکے اور لڑکی کی باہمی رضامندی سے بعوض‌ حق مہر ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔ اگر نکاح‌ میں لڑکے اور لڑکی کے کسی شدید جسمانی عذر کو چھپایا گیا ہو یا لڑکی‘ لڑکا دیکھائے اور گئے ہوں‌ اور نکاح کسی دوسرے سے کیا گیا ہو تو ایسے نکاح کو نکاحِ فضولی کہتے ہیں، یہ نکاح‌ تب تک منعقد نہیں‌ ہوتا جب تک دھوکہ کھانے والا فریق اس نکاح کو قبول نہیں‌ کرتا۔ لیکن جس لڑکے اور لڑکی کو دکھا کر شادی طے کی گئی تھی ان کے نام، تعلیم، عمر یا کاروبار کے بارے میں‌ غلط معلومات دینے سے نکاح‌ کے انعقاد پر فرق نہیں پڑتا۔ ایسی غلط بیانی اگرچہ مقدس رشتے کی بنیادوں‌ کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے‘ تاہم اس سے نکاح‌ منعقد ہو جاتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔