جواب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ.
اگر (بصورتِ کلالہ مرحوم کے) چند بھائی بہن مرد (بھی) اور عورتیں (بھی وارث) ہوں تو پھر (ہر) ایک مرد کا (حصہ) دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہوگا۔
النساء، 4: 176
بصورت مسئلہ اگر مرحومہ کے والدین بھی پہلے ہی وفات پا چکے ہیں تو پھر اس کے کل قابلِ تقسیم ترکہ کے برابر برابر چھ (6) حصے کیے جائیں‘ دونوں بھائیوں کو دو دو حصے اور بہنوں کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔ دیگر رشتہ داروں کو کچھ نہیں ملے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔