جواب:
شرعی اصطلاح میں وطن کی تین اقسام ہیں:
وطن اصلی سے مراد وہ جگہ ہے جہاں کسی شخص کی پیدائش ہوئی اور وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہتا ہو۔
وطن اقامہ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں کسی شخص نے 15 دن یا اس سے زیادہ قیام کا ارادہ کیا ہو۔
وطن سکنیٰ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں 14 دن یا اس سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو۔
وطن اصلی اور وطن اقامت میں پوری نماز پڑھنا فرض ہے، جبکہ وطن سکنیٰ میں قصر نماز پڑھنا ضروری ہے۔ وطنِ سکنیٰ میں چار رکعت فرض کی بجائے دو رکعت فرض پڑھنا ہے۔ اگر چار رکعت فرض قصداً پڑھے گا تو گنہگار ہوگا۔
شادی کے بعد بیوی کا سسرال اس کا وطنِ اقامت بن جاتا ہے اس لیے بیوی سسرال میں پوری نماز ادا کرے گی اور میکے میں اگر 14 دن یا اس سے کم قیام کا ارادہ ہو اور سسرال کے شہر سے میکے شہر کی مسافت شرعی مقدار (48 میل یا تقریباً 78 کلو میٹر) سے زیادہ ہو تو وہ قصر نماز ادا کرے گی۔
تاہم خاوند کے لیے سسرال کا گھر وطنِ اقامت نہیں بنتا‘ إلاّ یہ کہ وہ سسرال کے گھر رہائش اختیار کر لے۔ اگر وہ 14 دن یا اس سے کم قیام کا ارادے سے سسرال کے شہر آیا ہے اور اس وطنِ اصلی و سسرال کے شہر کی مسافت شرعی مقدار (48 میل یا تقریباً 78 کلو میٹر) سے زیادہ ہے تو قصر نماز ادا کرے گا۔ قصر نماز کے مزید احکام جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔