جواب:
فرض نماز کی ادائيگی اس کے وقت میں ہی درست ہے، چاہے اذان کے بعد ادا کی جائے یا اذان سے پہلے‘ نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے ادا کی گئی نماز درست نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَاذْكُرُواْ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا.
پھر (اے مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم اطمینان پالو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو۔ بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے۔
النساء، 4: 103
اذان‘ نماز کا وقت شروع ہونے کا اعلان نہیں ہوتا بلکہ نماز کا وقت اس سے پہلے ہی شروع ہو چکا ہوتا ہے۔ اذان کا مقصد جماعت کے لیے لوگوں کو اکھٹا کرنا ہوتا ہے اس لیے اذان نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد دی جاتی ہے۔ اگر آپ نے بھی فجر کے وقت میں نمازِ فجر ادا کی ہے تو نماز ہوگئی، قضاء پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر نماز کا وقت ہی شروع نہیں ہوا تھا تو نماز لوٹانا ضروری ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔