جواب:
خواتین پیشانی سے تھوڑی مقدار میں بال کاٹ سکتی ہیں، باقی بال عورت کی زینت ہیں اس لیے انہیں کاٹ کر مردوں کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ:
لَعَنَ رَسُولُ اﷲِ الْمُتَشَبِّهِینَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ.
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی وضع قطع اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی وضع قطع اپنائیں۔
بخاري، الصحیح، 5: 2207، رقم: 5546، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
اگر بال زیادہ لمبے ہوں تو آخر سے اتنی مقدار میں کاٹے جاسکتے ہیں جن سے مردوں کی مشابہت نہ ہو اور زینت بھی برقرار رہے۔ اسلام زیب و زینت پر کوئی روک نہیں لگاتا، صرف اس کے ناجائز اظہار کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔