دفتر میں تاخیر سے آنے پر کمائی کی حلت و حرمت کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4470
ہمارے دفتر میں دفتری اوقاتِ‌ کار صبح 9:30 سے شام 5:00 بجے تک ہیں۔ ہم لوگ لیٹ‌ بھی آتے ہیں‌ تو باس کچھ نہیں‌ کہتے کیونکہ ہر کوئی اپنا کام مکمل کر رہا ہوتا ہے۔ کیا لیٹ‌ آنے کی صورت میں‌ ہماری کمائی حرام ہے؟

  • سائل: حافظ فرقان اعوانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 30 اکتوبر 2017ء

زمرہ: مالیات

جواب:

اگر باس خود دفتر کا مالک ہے تو اس کی طرف سے دی جانے والی وقت کی رعایت قابلِ قبول ہے یا اس کو کمپنی کی طرف سے یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اپنے حالات کے مطابق وقت کا تعین کر لے تب بھی جائز ہے۔ لیکن اگر باس سمیت دیگر ملازمین کمپنی یا مالک کو اطلاع دیے بغیر ایک دوسرے کو رعایت دے رہے ہیں تو یہ جائز نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔