جواب:
کسی بھی باشعور اور عقل و خرد سے کام لینے والے انسان سے یہ ممکن نہیں کہ اس نے نکاح جیسے رشتے ختم کرنے اور بیوی سے علیحدگی کا فیصلہ نہ صرف لیا ہو بلکہ کسی نہ کسی صورت میں سنایا بھی ہو اور وہ اسے بھول بھی جائے۔ یہ کوئی اتنی معمولی بات نہیں کہ جس کو انسان ہوش و حواس میں کبھی بھول سکتا ہے۔ اگر آپ کبھی زبانی یا تحریری طلاق دی ہے تو یقیناً کوئی نہ کوئی اس کا گواہ بھی ہوگا۔ اگر ذاتی یاداشت پر بھروسہ نہیں تو ان میں سے کسی سے معلوم کر لیں اور اس کا شرعی حکم دریافت کر لیں۔
اس کے برعکس اگر پاگل پن طاری ہے یا شیطانی وساوس آتے ہیں تو ان کو رفع کرنے کے لیے معوذتین (سورۃ الفلق، سورۃ الناس) کا ورد کریں، نماز کی پابندی کریں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔