جواب:
طلاق کے واقع ہونے کے لیے گواہوں کا ہونا لازم نہیں ہے۔ کسی گواہ کی موجودگی کے بغیر دی ہوئی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اگر طلاق گھر کے افراد یا اولاد کے سامنے دی ہے تو ان کی گواہی بھی معتبر ہے۔ اگر طلاق کے بارے میں شوہر اور بیوی الگ الگ بیان دے رہے ہیں‘ جیسے: بیوی کہے کہ شوہر نے طلاق دی ہے اور شوہر انکار کرے، یا بیوی کہے کہ نہیں دی اور شوہر طلاق دینے کا اقرار کرے تو شوہر کی بات کا اعتبار کیا جائے گا تاوقتیکہ بیوی اپنی بات ثابت کرنے کے لیے کسی گواہ کو پیش نہ کردے یا کوئی دوسرا ثبوت فراہم نہ کر دے۔
ملکی قوانین کے مطابق طلاق دینے طریقہ یہ ہے کہ جب زوجین میں نہ بن رہی ہو تو میاں بیوی یونین کونسل سے رجوع کریں، جہاں کا نمائندہ ان کے درمیان صلح کی کوشش کرے گا۔ اگر صلح نہیں ہوتی تو شوہر ایک طلاق دے گا جس کی کاپی یونین کونسل کو بھی فراہم کی جائے گی۔ عدت کی مدت پوری ہونے پر یونین کونسل ’طلاق مؤثر سرٹیفکیٹ‘ جاری کرے گی۔ جسے بیوی کے لیے نئے نکاح کا اجازت نامہ سمجھا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔