جواب:
اگر بلاسود قرض کہیں سے میسر ہے تو بینک سے گاڑی لینے کی بجائے قرض لیکر گاڑی خریدنا زیادہ اچھا ہے۔ لیکن اگر بلاسود قرض میسر نہیں ہے تو سودی قرض لینے کی بجائے بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا بہتر ہے۔ دونوں صورتوں کی وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔