جواب:
امام مالک کے نزدیک نماز میں جو امور احناف سے مختلف ہیں ان کا ذکر بحوالہ بدایة المجتهد و النهایة المقتصد از ابنِ رشد درج ذیل ہے:
التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، الزَّاكِيَّاتُ لِلَّهِ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلىٰ عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
مذکورہ پانچ امور کے علاوہ باقی سارا طریقہ نماز وہی ہے جو احناف کے ہاں رائج ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔