جواب:
غلط بیانی اور دھوکہ بازی سے کیا ہوا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ نکاح کے انعقاد کے لیے متعین لڑکے اور متعین لڑکی کی رضامندی سے ایجاب و قبول ضروری ہے۔ جو لوگ ایسی دھوکہ دہی میں ملوث ہیں قرآنی نص کے مطابق وہ خدا تعالیٰ کے لعنت کے مستحق ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔