جواب:
ناک کی رطوبت یا ناک صاف کرتے ہوئے پانی کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔ تاہم نفاست کا تقاضا ہے کہ لباس پے جہاں ناک کی رطوبت لگی ہو اس جگہ کو دھو لیا جائے۔ وضو کرتے وقت ناک میں پانی ڈالنا اور حسبِ ضرورت ناک کی صفائی کرنا سنت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ ثُمَّ لِیَنْثُرْ.
جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ ناک میں بھی پانی ڈالے، پھر اسے صاف کرے۔
بخاري، الصحیح، 1: 72، رقم: 160، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
اور حضرت عاصم بن لقیط سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وضو کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَسْبِغِ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا.
کامل وضو کیا کرو، انگلیوں کا خلال کرو اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو۔
لہٰذا ناک میں پانی ڈال کر اس کی صفائی کرنا وضو کا حصہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔