جواب:
ایجاب اور قبول‘ عقدِ نکاح کے بنیادی ارکان ہیں، مگر صرف ایجاب و قبول سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ صحتِ نکاح کے لیے ایجاب و قبول‘ حق مہر کے عوض دو عاقل، بالغ مسلمان مرد گواہوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں ہونا ضروری ہے۔ آپ کے سوال میں مذکورِ مجلسِ نکاح میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی گواہ کے طور پر موجود ہے، گواہوں کی شرط پوری نہ ہونے کی وجہ سے یہ نکاح منعقد نہیں ہوا۔ اس انداز میں شرعی حدود کا مذاق اڑانا ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔ خاص طور پر نکاح و طلاق کا معاملہ بہت حساس ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں آقا علیہ الصلاۃ و السلام کا ارشاد ہے:
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ: النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ ارادہ کے ساتھ کی جائیں یا مذاق میں کی جائیں (دونوں صورتوں میں) واقع ہو جاتی ہیں: نکاح، طلاق اور رجوع‘‘
اس لیے آئندہ ایسے مذاق سے باز رہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔