جواب:
فقہائے متقدمین نے نجاست کے باب میں درہم کی مقدار کا اعتبار کیا ہے جبکہ علمائے متاخرین نے ہتھیلی پر پانی کی جگہ کا اعتبار کیا ہے۔ علمائے متاخرین کے نزدیک کوئی شخص پانی اپنی ہتھیلی پر ڈالے تو جو درمیان میں کھڑا رہے اس دائرے کے برابر یا اس سے کم مقدار میں نجاست کپڑوں یا جسم پر لگی ہو تو معاف ہے اور اگر اس سے زیادہ ہو تو اس کا دھونا واجب ہے۔ یہ مقدار ہر دور میں قابلِ فہم ہے۔
اگر پانی میسر ہو (جیسا کہ آج کل عموماً ہے) تو نجاست خواہ کتنی ہی مقدار میں ہو اس کو دھونا بہتر ہے۔ رعایت صرف اسی وقت استعمال کی جائے گی جب پانی میسر نہ ہو یا کم مقدار میں میسر ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔