جواب:
دو عاقل و بالغ مسلمان مردوں یا دو عورتوں اور ایک مرد کی موجودگی میں حق مہر کے عوض لڑکے اور لڑکی کے ایجاب و قبول سے شرعاً نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔ اسلام نے نکاح کو خفیہ رکھنے کی بجائے اس کی تشہیر کا حکم دیا ہے تاکہ زیادہ لوگوں تک اس خبر پہنچے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
أَعْلِنُوا هَذَا النِّکَاحَ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ.
نکاح کا اعلان کیا کرو اور اس پر ڈھول بجایا کرو۔
ایک روایت میں حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّکَاحِ.
حلال و حرام میں فرق نکاح میں گانا اور دف بجانا ہے۔
اسی طرح میاں بیوی کے حالات بگڑنے کا خدشہ ہو تو فریقین کے خاندان میں سے منصف مقرر کرنے کی تعلیم دی گئی ہے تاکہ صلح کروانے میں آسانی پیدا ہو جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَهْلِهِ وَحَکَمًا مِّنْ اَهْلِهَاج اِنْ يُّرِيْدَآ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اﷲُ بَيْنَهُمَاط اِنَّ اﷲَ کَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًاo
اور اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان مخالفت کا اندیشہ ہو تو تم ایک منصف مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان سے مقرر کر لو، اگر وہ دونوں (منصف) صلح کرانے کا اِرادہ رکھیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، بے شک اللہ خوب جاننے والا خبردار ہے۔
النساء، 4: 35
نکاح رجسٹر کروانا قانونی تقاضا ہے جو اس کے تحفظ کی علامت ہے۔ ریاستی قانون کے مطابق نکاح و طلاق کی رجسٹریشن کروانا ضروری ہے کیونکہ اس میں خاص طور پر لڑکیوں کے لیے تحفظ ہے۔ ہر وہ ریاستی قاعدہ و قانون جو قرآن وحدیث سے متصادم نہ ہو اور اس میں انسانی بھلائی پائی جاتی ہو تو اس پر عمل کرنا لازم ہے اور یہی اسلامی تعلیمات ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔