جواب:
اگر کوئی شخص نمازِ فجر اور ظہر کی فرائض سے پہلے ادا کی جانے والی سنتیں پڑھے بغیر فرائض کی جماعت کرواتا ہے تو اس کے فرائض کی ادائیگی درست ہے اور مقتدیوں کی نماز باجماعت بھی درست ہوگی۔ ایسا کبھی کبھار ہو جائے تو حرج نہیں، لیکن سنتِ مؤکدہ ادا کیے بغیر فرائض کی جماعت کو معمول بنانا جائز نہیں۔ ہمارا غالب گمان ہے کہ کوئی بھی صاحبِ علم اس کو معمول نہیں بنا سکتا، ہو سکتا ہے کہ امام صاحب اپنے گھر سے سنتیں ادا کر کے آتے ہوں اور آپ غلط فہمی کی بناء پر یہ خیال کر لیا ہو کہ وہ سنتیں ادا ہی نہیں کرتے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں آپ ان سے بات کریں، امید ہے حقیقت معلوم ہو جائے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔