جواب:
مشترکہ کاروبار کی جائز صورت یہ ہے کہ منافع کی شرح طے کر لی جائے کہ کس شریک کو منافع میں سے کتنے فیصد ملے گا۔ اسی طرح تمام شرکاء نقصان میں بھی شریک ہوں گے۔ اگر سرمایہ کار کوئی خاص رقم طے کر لیتا ہے کہ کاروبار میں نفع ہو یا نقصان اسے خاص رقم ملتی رہے گی تو یہ جائز نہیں۔ اسی طرح اگر وہ صرف نفع میں شریک ہو اور نقصان کی صورت میں بھی اسے اپنی پوری رقم لینے کا حق ہو تو یہ بھی جائز نہیں ہے۔
اس لیے اگر مذکورہ کاروبار بھی جائز صورت کے مطابق ہے تو اس میں شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔