السلام علیکم مفتی صاحب! میرے درج ذیل تین سوالات ہیں:
جواب:
آپ کے سوالات جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ.
طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
البقرة‘ 2: 229
اس فرمان سے واضح ہوتا ہے کہ صریح الفاظ میں ایک یا دو مرتبہ دی گئی طلاق کے بعد دورانِ عدت بغیر تجدیدِ نکاح کے رجوع ہو سکتا ہے کیونکہ عدت کی مدت ختم ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے۔ اس دوران دی گئی مزید طلاقیں بھی واقع ہو جاتی ہیں۔ عدت کی مدت مکمل ہونے پر نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس کے بعد دی گئی مزید کوئی بھی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔