جواب:
عامر اور عمار مارکیٹ ریٹ کے حساب سے فلیٹ کا کرایہ طے کر لیں۔ آپ کے بقول عمار نے فلیٹ کی ایک چوتھائی قیمت ادا کی ہے، اس لیے عامر فلیٹ کے کل کرایہ کا چوتھا حصہ عمار کو دیتا رہے۔ جب عامر فلیٹ کی کل قیمت ادا کر دے تو اس کا مالک بن جائے گا، اس کے بعد عمار کو کرایہ دینے کی ضرورت نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔