جواب:
مسجد کے لیے جمع کیا جانے والا چندہ مسجد کی تعمیر اور اس کی آبادکاری کے جملہ امور پر خرچ کرنا جائز ہے۔ امام و مؤذن کی رہائش بھی انہی امور میں سے ہے اس لیے مسجد کے چندے سے امام و مؤذن کے حجروں کی تعمیر و مرمت بلا کراہت جائز ہے۔ علامہ ابن نجیم فرماتے ہیں:
لَوْ بَنَی بَیْتًا لِسُکْنَی الْإِمَامِ فإِنَّهُ لَا یَضُرُّ فِي کَوْنِهِ مَسْجِداً لِأَنَّهُ مِنَ الْمَصَالِحِ.
اگر امام کی رہائش کے لیے گھر بنایا تو مسجد کی تعمیر میں کوئی خرابی نہیں ہے کیونکہ یہ مصالح (مسجد) میں سے ہے۔
ابن نجیم، البحر الرائق، 5: 271، بیروت: دار المعرفة
اس لیے بوقتِ ضرورت امام و مؤذن کی رہاش گاہ کی تعمیر و مرمت جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔