جواب:
صورتِ واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ شوہر نے ہوش و حواس میں طلاق دی ہے کیونکہ بیوی نے طلاقِ ثلاثہ (تین طلاق) کا مطالبہ کیا اور شوہر نے تین طلاق دے دیں، طلاق واقع نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس لیے شوہر کے جملے سے طلاقِ مغلظہ واقع ہو چکی ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہیں اِلاّ یہ کہ بیوی کہیں دوسری جگہ شادی کرتی ہے اور کسی وجہ سے وہ نکاح بھی قائم نہیں رہتا تو اسی پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔