جواب:
اگر واقعی آپ کو دھوکے میں رکھ کر ایسے مرد سے آپ کا نکاح کیا گیا جو حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے قابل نہیں تھا تو اولاً یہ نکاح آپ کی قبولیت و عدمِ قبولیت پر موقوف تھا۔ جب حقیقت آپ کو معلوم ہوئی تو آپ کو حق تھا کہ آپ اُسی وقت نکاح کو مسترد کر کے اس سے آزاد ہو سکتی تھیں۔ بہرحال اب آپ عدالت میں تنسیخِ نکاح کی درخواست دائر کریں اور تمام تر صورتحال قاضی (جج) کے سامنے بیان کریں۔ اگر آپ کا دعویٰ ثابت ہو جاتا ہے تو عدالت آپ کا نکاح منسوخ کر دے گی، یہ تنسیخِ نکاح طلاق کے قائمقام ہوگا جس کے بعد شوہر سے طلاق لینے کی ضرورت نہیں۔ تنسیخِ نکاح کے بعد تین حیض کی عدت گراز کر آپ جہاں چاہیں نکاح کر سکتی ہیں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
اگر نکاح میں لڑکی یا لڑکے کے بارے غلط معلومات دی جائیں تو نکاح کا کیا حکم ہے؟
اگر عورت کے مطالبہ پر شوہر طلاق نہ دے تو طلاق کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔