جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد ہے:
وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا.
اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ”اُف“ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو۔
بَنِيْ إِسْرَآءِيْل، 17: 23
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ ان کو گالم گلوچ کرنا، جھگڑنا، انہیں جھڑکنا اور ان کے سامنے چلانا تو درکنار اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے کراہت کا اظہار کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم ان الفاظ میں دیا گیا ہے:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ.
اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو.
النساء، 4: 19
اور حدیثِ مبارکہ میں ہے:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي.
تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔
ترمذي، السنن، كتاب كتاب المناقب عن رسول الله، باب فضل أزواج النبي، 5: 709، رقم: 3895، بيروت: دار إحياء التراث العربي
معلوم ہوا کہ والدین کی خدمت اور بیوی سے حسنِ سلوک میں توازن رکھنا اہم شرعی ضرورت ہے۔ کسی ایک رشتے کے حقوق کی ادائیگی کرتے ہوئے کسی دوسرے رشتے کی حق تلفی نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح کسی رشتہ دار کی ایسی بات ماننا جائز نہیں جس میں خدا تعالیٰ کی نافرمانی ہو۔ کیونکہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِیَةِ اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ.
اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہ کی جائے۔
اس لیے آئندہ اپنے والدین اور گھر کے دیگر افراد کے ساتھ لڑائی، جھگڑا مت کریں۔ اپنے والدین کی خدمت اور ان کے کھانے پینے کا بندوبست کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے والدین کی جو گستاخی کی ہے اس کی اُن سے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں۔ اگر والدین کوئی خلافِ شرع حکم دیں تو اس پر عمل نہ کریں لیکن ان کے ساتھ ہمیشہ عزت و احترام سے پیش آئیں۔ رشتوں کے ساتھ تعلق میں اعتدال و توازن برقرار رکھیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔