جواب:
تلاوت، نعت اور وعظ و نصیحت کے لیے سودے بازی کرنا قطعی طور پر ممنوع ہے۔ یہ خدمتِ دین نہیں، بلکہ دین کی خرید و فروخت اور کاروبار ہے۔ قراء، نعت خواں اور مقررین حضرات کو آمد و رفت کے اخراجات مہیا کرنا اور صرف کردہ وقت کا معاوضہ دینا محافل کے منتظمین کی ذمہ داری ہے۔ لیکن تلاوت و نعت اور وعظ و نصیحت کے لیے ہزاروں لاکھوں روپوں کا مطالبہ کرنا، پیشگی رقم وصول کرنا صریحاً ناجائز ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا تقریر، وعظ یا تبلیغ کا معاوضہ لینا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔