جواب:
حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک بکری عقیقہ (میں ذبح) کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یَا فَاطِمَةُ احْلِقِي رَأْسَهُ وَتَصَدَّقِي بِزِنَةِ شَعْرِهِ فِضَّةً قَالَ فَوَزَنَتْهِ فَکَانَ وَزْنُهِ دِرْهَمًا أَوْ بَعْضَ دِرْهَمٍ.
اے فاطمہ! ان کا سر مونڈھ کر بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرو تو ان کا وزن ایک درہم یا درہم سے کچھ کم تھا۔
ترمذي، السنن، کتاب الأضاحی، باب العقیقة بشاة، 4: 99، رقم: 1519، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نومولود بچے کا سر منڈوا کر بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا ثبوت تو ملتا ہے مگر اُن بالوں کو سنبھال کر رکھنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، لہٰذا پہلے بچے کا سر منڈوا کر بالوں کو سنبھالنا ایک فضول رسم ہے جس کا اسلامی تعلیمات میں کوئی تصور نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔