جواب:
اگر کوئی شخص اکیلا نماز ادا کر رہا ہو تو دورانِ نماز وضو ٹوٹنے کی صورت میں بغیر کسی سے کلام کیے دوبارہ وضو کر کے وہیں سے نماز شروع کر سکتا ہے جہاں سے چھوڑی تھی۔ جبکہ باجماعت نماز ادا کرنے والا دوبارہ وضو کر کے جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے‘ جو رکعات درمیان سے رہ جائے بعد میں مکمل کر لی جائیں۔ چنانچہ حضرت علی بن طلق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا:
إِذَا فَسَا أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ وَلْیُعِدْ صَلَاتَهُ.
جب تم میں سے کسی کی نماز کے اندر ہوا خارج ہو جائے تو چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرکے دوبارہ نماز پڑھے۔
أبي داود، السنن، 1: 53، رقم: 205، بیروت: دار الفکر
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ أَصَابَهُ قَیْئٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْیٌ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَبْنِ عَلَی صَلَاتِهِ وَهُوَ فِي ذَلِکَ لَا یَتَکَلَّمُ.
جسے نماز میں قے، نکسیر، یا مذی آ جائے وہ لوٹ کر وضو کرے اور جہاں نماز کو چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر دے لیکن اس درمیان میں کلام نہ کرے۔
ابن ماجه، السنن، 1: 385، رقم: 1221، بیروت: دار الفکر
اگر دانتوں سے نکلنے والا خون تھوک پر غالب آ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وضو دوبارہ کرنا لازم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔