جواب:
بہنوں نے اپنا وراثتی حصہ جس بھائی کو فروخت کیا تھا وہ اس کی ملکیت ہے جس نے خریدا تھا۔ کوئی دوسرا بھائی اگر اس میں سے کچھ خریدنے کا خواہشمند ہے تو شرعاً و قانوناً وہ موجودہ قیمت پر خریدنے کا پابند ہے، یا فروخت کنندہ جس قیمت پر بیچنے پر راضی ہو۔ فروخت کنندہ پندرہ (15) سال پہلے کی قیمت پر فروخت کرنے کا شرعاً و قانوناً پابند نہیں ہے۔ اس لیے آپ کے چچا کا یہ مطالبہ درست نہیں کہ آپ اسے سابقہ قیمت پر ہی فروخت کریں گے۔ البتہ اگر آپ کم قیمت پر اسے فروخت کرنا چاہیں تو الگ بات ہے، ورنہ پندرہ سال پہلے کی قیمت پر فروخت کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔