جواب:
صدقے کی تین اقسام میں سے قربانی، عقیقہ اور نفلی صدقہ میں صدقہ دینے والا خود بھی کھا سکتا ہے لیکن باقی صدقات کے مصارف قرآن و حدیث میں بیان کر دیئے گئے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے ایک بکری ذبح کرکے صدقہ کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا:
مَا بَقِيَ مِنْهَا؟ قَالَتْ: مَا بَقِيَ مِنْهَا إِلَّا کَتِفُهَا، قَالَ: بَقِيَ کُلُّهَا غَیْرَ کَتِفِهَا.
اس (بکری کے گوشت) سے کچھ بچا ہے؟ میں نے عرض کیا صرف ایک بازو بچا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بازو کے سوا باقی سب بچ گیا ہے۔
ترمذي، السنن، 4: 644، رقم: 2470، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان کہ ’بازو کے سوا سب بچ گیا‘ اس سے مراد ہے کہ نفل صدقہ سے جو خود کھا لیا وہ ذاتی استعمال میں آ گیا لیکن جو تقسیم کر دیا گیا وہ باعثِ اجر و ثواب ہے۔ صدقہ کے مصارف جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔