جواب:
روزمرہ کے کاموں میں استعمال ہونے والے گھریلو سامان یا کبھی کبھار استعمال ہونے والے سامان پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ سونا، مالِ تجارت اور نقدی جب نصابِ شرعی کو پہنچیں اور ان پر ایک سال پورا گزر جائے تو زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔
جب کسی شخص کے پاس کچھ سونا، کچھ مالِ تجارت اور کچھ نقدی ہو تو سونے کے اعتبار سے نصابِ شرعی طے کیا جائے گا‘ یعنی جب تمام اموال کی مالیت ساڑھے سات تولے سونے کی بازاری قیمت کے برابر ہو تو زکوٰۃ واجب ہوگی۔ اسی طرح اگر کسی شخص کے پاس صرف چاندی ہو تو پھر ساڑھے باون تولے چاندی کی بازاری قیمت کے مطابق اڑھائی فیصد زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ عمومی صورتحال میں سونے کے اعتبار سے نصابِ شرعی مقرر کیا جائے کیونکہ آج کل سونا ہی کاغذی کرنسی کے پیچھے زرِ ضمانت کے طور پر مرکزی بینک میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی عاقل و بالغ مسلمان عورت صاحبِ نصاب ہو تو اس پر زکوٰۃ و قربانی واجب ہے‘ چاہے شوہر سے پیسے لیکر ادا کرے یا والدین سے لیکر دے یا پھر اپنی ملکیت میں سے کوئی شے فروخت کر کے ادا کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔