جواب:
اگر دفتری کام کی نوعیت ایسی ہے کہ جس میں انہماک سے تلاوتِ قرآنِ مجید کرنے کا موقع مل جاتا ہے تو فضول بیٹھنے سے تلاوت کرنا بہتر ہے۔ اس کے برعکس کام ادھورا چھوڑ کر یا کام میں کوتاہی کر کے اور دفتری امور کو پسِ پشت ڈال کر تلاوت، نفلی عبادات اور ذکر اذکار کرنا جائز نہیں‘ کیونکہ ایسی صورت میں رزق کی حلت و حرمت کا معاملہ بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔ مزید وضاحت سوال نمبر 4897 میں بیان کی جاچکی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔