کیا وتر رہ جانے کی صورت میں پوری نمازِ‌ عشاء کی قضاء کیجائے؟


سوال نمبر:5085
السلام علیکم! نماز ظہر کی پہلی سنتیں پڑھتے ہوئے اگر ابھی ایک یا دو رکعت پڑھی تو جماعت شروع ھو گئی۔ فرض ادا کرنے کے بعد پہلے والی باقی دو سنتیں ادا کریں گے یا دوبارہ چار سنتیں ادا کرنی چاھیے؟ نماز عشاء پڑھتے ھوئے اگر وتر فجر سے پہلے تک نہ پڑھ سکے تو وتر کی قضا ادا کر نی چاھیے یا پوری نماز عشاء؟ بہت زیادہ قضاء نمازوں کی صورت میں پہلے آج کی رہ جانے قضاء نماز پہلے ادا کریں گے یا ان گنت رہ جانے والی پہلی قضاء نماز یں؟

  • سائل: نوید انجممقام: جدہ
  • تاریخ اشاعت: 15 اکتوبر 2018ء

زمرہ: نماز کی قضاء  |  نماز وتر

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. اگر ظہر کی پہلی چار سنتوں میں سے دو سنتوں کی ادائیگی کے بعد فرائض میں شامل ہونے کے لیے سلام پھیر دیا جائے تو وہ دو نفل ہو جائیں گے‘ فرائض کی ادائیگی کے بعد چار سنتیں دوبارہ ادا کی جائیں گی۔
  2. قضاء صرف فرائض و واجبات کی ادا کی جائے گی۔ اگر صرف وتر رہ گئے ہوں تو قضاء وتر کی ہی ہوگی‘ فرائض کی قضا نہیں ہوگی۔
  3. اولاً اس نماز کی قضا دی جائے گی جو یاد ہے یا وہ نمازیں جو ماضی قریب کی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔