جواب:
قرآن و حدیث میں مسواک کی لمبائی یا موٹائی کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی، اس لیے اپنی سہولت و ضرورت کے مطابق کسی بھی حجم کی مسواک استعمال کی جاسکتی ہے۔ مسواک سے شریعت کا اصل مقصود منہ کی صفائی ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ.
مسواک منہ کی صفائی کا سبب ہے، رب کریم کی خوشنودی کا باعث ہے۔
ویسے بھی مسواک استعمال ہونے سے مسلسل چھوٹی ہوتی رہتی ہے جس کی بناء پر اس کی لمبائی ایک حالت میں نہیں رہ سکتی اور نا ہی کسی خاص لمبائی کو اس کی شرعی حد قرار دیا جاسکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔