جواب:
اگر اس ڈگری کے علاوہ زید نے اپنی بیوی کو کبھی زبانی یا تحریری طلاق نہیں دی ہے تو عدالتی فیصلے سے ان کی طلاقِ بائن واقع ہوئی ہے۔ اب اگر زید اور اس کی بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ازدواجی رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ نکاح کر کے بطور میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ اس عدالتی فیصلے کو ایک طلاق شمار کیا جائے گا اور نئے نکاح کے بعد زید کے پاس طلاق کے دو حق رہ جائیں گے۔
عدالتی طلاق کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: خلع اور تنسیخ نکاح سے کونسی طلاق واقع ہوتی ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔