جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ.
سو تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم نہ ہو۔
النَّحْل، 16: 43
جس طرح بیماری کی صورت میں ہم اپنا اعلاج خود کرنے کی بجائے ماہر طبیب کے پاس جاتے ہیں، مکان تعمیر کرنے کے لیے معمار کی خدمات لیتے ہیں، کپڑے سلوانے کے لیے درزی کے پاس جاتے ہیں اسی طرح قرآن و حدیث کو سمجھنے اور ان سے مسائل و احکام جاننے کے لیے بھی ان علوم کے ماہرین کی مدد لیتے ہیں۔ یہی تقلید ہے۔ تقلید کے متعلق مزید راہنمائی کے لیے ملاحظہ کیجیے: ایک مکتبِ فقہ کی تقلید کیوں ضروری ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔