جواب:
ہمارے علم میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے کہ امام جعفر الصادق رضی اللہ عنہ نے کبھی امام اعظم رضی اللہ عنہ سے مناظرہ کیا ہو یا ان کو فتویٰ دینے سے منع کیا ہو۔ البتہ تاریخ میں ان شخصیات کے ایک دوسرے کے احترام کی روایات بکثرت ملتی ہیں۔ امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ مسجدِ حرام میں بیٹھے درس دے رہے تھے کہ امام جعفر الصادق رضی اللہ عنہ کی آمد ہوئی اور لوگ ان کے استقبال کے لیے کھڑے ہوگئے۔ امام اعظم بھی احتراماً کھڑے ہو کر عرض گزار ہوئے:
يَا بنِ رَسُول الله لَو عَلِمتُ أَوَّلُ مَا وَقَفَت لَمَّا قَعَدت وَأَنتَ قَائِم فَقَالَ اجْلِسْ وأفت النَّاسِ فَعَلَى هَذَا أدْركْتُ آبَائِي.
اے ابنِ رسول اللہ! اگر مجھے آپ کے یہاں کھڑے ہونے کا علم ہوتا تو آپ کے کھڑے ہوتے ہوئے ہرگز نہ بیٹھتا (نہ لوگوں کو فتویٰ دیتا)۔ آپ نے فرمایا: آپ بیٹھ کر لوگوں کو فتویٰ دیجئے، میں نے اپنے آباؤ و اجداد کو اسی طریقہ پر پایا ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان دونوں ہستیوں کے دلوں میں ایک دوسرے کا ادب و احترام تھا نہ کہ وہ صورتحال جو آپ کے سوال میں پیش کی گئی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔