جواب:
اگر قبرستان کے ساتھ تعمیر شدہ مسجد کی توسیع ناگزیر ہے تو قبرستان کی جگہ مسجد میں شامل کی جاسکتی ہے۔ علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وَأما الْمقْبرَة الداثرة إِذا بني فِيهَا مَسْجِد ليصلى فِيهِ فَلم أر فِيهِ بَأْسا، لِأَن الْمَقَابِر وقف، وَكَذَا الْمَسْجِد، فمعناها وَاحِد.
اور پرانے قبرستان میں نماز پڑھنے کی غرض سے مسجد تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں‘ اس لیے کہ مسجد بھی وقف ہے اور قبرستان بھی وقف، دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔
عینی، عمدة القاری، 4: 174، بیروت، دارالاحیاء التراث العربی
لہٰذا ضرورت کے مطابق قبرستان کی جگہ مسجد میں شامل کر سکتے ہیں لیکن یہ لازماً خیال رکھا جائے کہ قبروں کو مسمار نہ کیا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔