جواب:
آلِ عمران کا معنیٰ ہے عمران کے خاندان والے‘ قرآنِ مجید کی تیسری سورت کی آیت نمبر 33 میں سیدنا آدم، سیدنا نوح اور آلِ ابراہیم علیہم السلام کے ساتھ آلِ عمران کے انتخاب اور عالمین پر ان کی فوقیت کا تذکرہ کیا گیا ہے اِسی مناسبت سے اس سورت کا نام ’سورہ آلِ عمران‘ رکھا گیا ہے۔
اسلامی ادب میں عمران نام کی دو شخصیات کا ذکر ملتا ہے:
یہ سورت ان میں سے کون سے عمران سے موسوم ہے؟ اس سلسلے میں مفسرین کے ہاں احتمال پایا جاتا ہے۔ تاہم آیت نمبر 33 کے سیاق و سباق سے راجح قول یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس مراد حضرت مریم کے والدِ گرامی یعنی عمران بن ماثان اور ان کی آل ہے۔ مفسرین کی اکثریت کا رجحان بھی اسی قول کی طرف ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔