سوال: رمضان کے روزں کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب:
امت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے کہ رمضان کے روزے فرض ہیں اور ان کی فرضیت کی دلیل کتاب وسنت اوراجماع سے ثابت ہے۔ ارشادِ باری تعالعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَo
اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
البقرة، 2: 183
اس آیت میں كُتِبَ عَلَيْكُم فرضیت کی دلیل ہے۔ اور اسی طرح دوسرے مقام پر حکم باری باری تعالیٰ ہے:
فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ
سو تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے۔
البقرة، 2: 185
اور حدیث سے بھی روزے کی فرضیت ثابت ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کا روزہ رکھنا۔
اسی طرح ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت پر ساری امت کا اجماع ہے، اس کا انکار صرف کافر ہی کر سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔