جواب:
شریعت اسلامی کی رو سے شوہر اس بات کا پابند نہیں ہے کہ وہ دوسری شادی کے متعلق پہلی بیوی یا کسی بھی مجاز مقتدر سے مشورہ کرے، انہیں آگاہ کرے یا ان سے اجازت لے۔ شریعت نے دوسری شادی کو بیویوں کے درمیان رہن سہن، نان و نفقہ اور ازدواجی معاملات میں عدل و انصاف سے مشروط کیا ہے۔ کسی ایک بیوی کے ساتھ ترجیحی سلوک کرنا شرعاً ناجائز ہے اور حدیث میں اس کی بہت سخت وعید آئی ہے۔
دوسرے نکاح کے لیے شوہر پہلی بیوی سے اجازت لینے کا شرعاً تو پابند نہیں ہے البتہ پاکستانی قانون ’مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961‘ کے مطابق دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی اور مصالحتی کونسل کی اجازت لینا لازم ہے اور بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ حسن معاشرت کاتقاضا بھی یہی ہے کہ دوسری شادی کا اقدام پہلی بیوی اور گھر والوں کو اعتماد میں لیکر ان کی رضامندی سے ہی اٹھایا جائے، ورنہ کئی طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں اور گھر کا سکون تباہ ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔