جواب:
عاقل و بالغ لڑکے اور لڑکی کی رضامندی سے حق مہر کے بدلے گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول سے نکاح قائم ہو جاتا ہے۔ اس لیے اگر لڑکا اور لڑکی جن کا پہلے سے نکاح طے ہوچکا تھا اور گواہوں کی موجودگی میں انہی کا ایجاب و قبول کروایا گیا تو نکاح منعقد ہو گیا ہے، خواہ لڑکی کے والد کا نام غلط ہی بولا گیا ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔